Urdu Deccan

Saturday, October 22, 2022

شہود عالم آفاقی

یوم وفات 09 اکتوبر 2000

آداب زندگی سے بہت دور ہو گیا 
شہرت ذرا ملی تو وہ مغرور ہو گیا 

اب رقص خاک و خوں پہ کوئی بولتا نہیں 
جیسے یہ میرے ملک کا دستور ہو گیا 

دشمن سے سرحدوں کو بچانا تھا جس کا کام 
اپنوں کو قتل کرنے پہ مامور ہو گیا 

گمنام تھا لباس شرافت کی وجہ سے 
دستار مکر باندھی تو مشہور ہو گیا 

سورج بھی اعتماد کے قابل نہیں رہا 
آیا جو وقت شام تو بے نور ہو گیا 

نالہ جو بہہ رہا تھا مرے گاؤں میں شہودؔ 
دریا سے مل گیا ہے تو مغرور ہو گیا

شہود عالم آفاقی



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...