یوم پیدائش 15 جون 1927
ایک ہی شے تھی بہ انداز دگر مانگی تھی
میں نے بینائی نہیں تجھ سے نظر مانگی تھی
تو نے جھلسا دیا جلتا ہوا سورج دے کر
ہم نے جینے کے لیے ایک سحر مانگی تھی
ہم سفر کس کو کہیں شمس و قمر نے ہم سے
منہ پہ ملنے کے لیے گرد سفر مانگی تھی
کون آزر ہے جسے اپنا زیاں ہے مقصود
کس نے پتھر کے لیے روح بشر مانگی تھی
ایک لمحہ کوئی جی لے تو بڑی بات ہے یہ
اس لیے ہم نے اثرؔ عمر شرر مانگی تھی
اظہار اثر
No comments:
Post a Comment