یوم پیدائش 28 فروری 1902
غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں
کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں
عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں
عشق کی راہ میں ایسے بھی مقام آتے ہیں
اب مرے عشق پہ تہمت ہے ہوس کاری کی
مسکراتے ہوئے اب وہ لبِ بام آتے ہیں
واعظِ شہر کی محفل ہے کہ ہے بزمِ نشاط
حوضِ کوثر سے چھلکتے ہوئے جام آتے ہیں
یہ رہِ شوق رہِ عشق ہے اے اہلِ ہوس
منزلیں آتی ہیں اس میں نہ مقام آتے ہیں
اب نئے رنگ کے صیاد ہیں اس گلشن میں
صید کے ساتھ جو بڑھ کر تہِ دام آتے ہیں
داورِ حشر مرا نامۂ اعمال نہ دیکھ
اس میں کچھ پردہ نشینوں کے بھی نام آتے ہیں
جن کو خلوت میں بھی تاثیرؔ نہ دیکھا تھا کبھی
محفلِ غیر میں اب وہ سرِ عام آتے ہیں
محمد دین تاثر
No comments:
Post a Comment