Urdu Deccan

Monday, March 1, 2021

عبد الرحمان واصف

 بچھائے گی لکیریں اور حدیں تشکیل دے گی

ہماری آنکھ غم کی صورتیں تشکیل دے گی 


یہ دل اتنی ہی بے انداز وحشت میں جلے گا

محبت جس قدر گنجائشیں تشکیل دے گی


اذیت حرف سب دھندلا کے رکھ دے گی وفا کے

اداسی بے محابا ظلمتیں تشکیل دے گی 


میں تیرے واسطے جس درجہ آسانی کروں گا

مرے حق میں تُو اتنی مشکلیں تشکیل دے گی 


یہ بے کاری بڑھائے گی بہت سے درد دل کے

یہ بے چینی بہت سی الجھنیں تشکیل دے گی


فقط اس آس پر تم سے اجازت چاہتے ہیں 

محبت پھر سے دوبارہ ہمیں تشکیل دےگی


عبدالرحمان واصف


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...