Urdu Deccan

Monday, March 1, 2021

رحمان فارس

 یوم پیدائش 27 فروری 1976


جب خزاں آئے تو پتّے نہ ثَمَر بچتا ہے

خالی جھولی لیے ویران شجَر بچتا ہے


نُکتہ چِیں ! شوق سے دن رات مِرے عَیب نکال

کیونکہ جب عَیب نکل جائیں، ہنَر بچتا ہے 


سارے ڈر بس اِسی ڈر سے ہیں کہ کھو جائے نہ یار

یار کھو جائے تو پھر کونسا ڈر بچتا ہے


روز پتھراؤ بہت کرتے ہیں دُنیا والے

روز مَر مَر کے مِرا خواب نگر بچتا ہے


غم وہ رستہ ہے کہ شب بھر اِسے طَے کرنے کے بعد

صُبحدم دیکھیں تو اُتنا ہی سفر بچتا ہے


بس یہی سوچ کے آیا ہوں تری چوکھٹ پر

دربدر ہونے کے بعد اک یہی در بچتا ہے


اب مرے عیب زدہ شہر کے شر سے، صاحب ! 

شاذ و نادر ہی کوئی اہلِ ہنر بچتا ہے


عشق وہ علمِ ریاضی ہے کہ جس میں فارس

دو سے جب ایک نکالیں تو صفر بچتا ہے 


رحمان فارس


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...