Urdu Deccan

Monday, March 1, 2021

زبدہ خان

 یوم پیدائش 27 فروری


اپنی قبا کو اپنے بدن سے اتار کر

تتلی کے رنگ اوڑھ کے سولہ سنگھار کر


رکھتا ہے پھول نیند کی انگڑائیوں میں وہ

ہر روز میرے خواب کی پلکیں سنوار کر


کر قید آرزو کے جزیروں کو ہاتھ میں 

گہرے سمندروں میں سفینے اتار کر


رگ رگ ادھیڑ دی مرے اجلے وجود کی

دستِ جنوں نے نوچا ہے مجھ کو پکار کر


تیرہِ شبی مٹا دے جبینِ سحر سے پھر

سورج کے رخ سے رات کی چادر اتار کر


پہلے تُو گزرے وقت کی وسعت میں ڈھل ذرا

پھر میرے انتظار کے لمحے شمار کر


اے باغبان دیکھ تو فصل خزاں کا رنگ

گلشن کی خاک کو بھی شناسا بہار کر


زبدہ نہ کر تو غم جو زمانہ خلاف ہے

کچے گھڑے کی آس پہ دریا کو پار کر


زبدہ خان


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...