یوم پیدائش 02 مئی 1983
لب سلے لمحوں کا کہرام بھلا رکھا ہے
اہل ِ دنیا کا ہر الزام بھلا رکھا ہے
بھول بیٹھے ہیں کہ یہ وقت نہیں رکتا ہے
جانتے بوجھتے انجام بھلا رکھا ہے
ابد آثار نہ ہو جاٸے اماوس کی یہ رات
چاند کو میں نے سر ِ شام بھلا رکھا ہے
پیار میں کوٸی خسارا تو نہیں ہے لیکن
جو ضروری تھا وہی کام بھلا رکھا ہے
دانہ ڈالا ہے کسے یاد رکھا ہے روشی
کون آٸے گا تہ ِ دام بھلا رکھا ہے
روشین علی روشی
No comments:
Post a Comment