یوم پیدائش 02 مئی 1971
وہ پھر سے دل دکھانا چاہتا ہے
"مگر کوئی بہانا چاہتا ہے"
نقابوں پر وہ باتیں کر کے تیکھی
کسی کو ورغلانا چاہتا ہے
کمی تو تجربہ کی ہے یقیناً
حکومت پر چلانا چاہتا ہے
اسے لگتا ہے جنتا ہے یہ بھولی
تبھی تو وہ ستانا چاہتا ہے
جنہیں ہم مانتے تھے سچا رہبر
وہ قد ان کا گھٹا نا چاہتا ہے
چمکتا ہے جو بھارت جگ میں اختر
اسے وہ کیا بنانا چاہتا ہے
شمیم اختر
No comments:
Post a Comment