جب ترے دل پہ کوئی تخت نشیں ہوتا ہے
زخم ہوتے ہیں کہیں درد کہیں ہوتا ہے
ہم نے آتے ہوئے دروازے کھلے چھوڑ دیے
دیکھئے اب کے وہاں کون مکیں ہوتا ہے
میں نے اس طرح نکالا ہے کہیں سے خود کو
میرے ہونے سے بھی احساس نہیں ہوتا ہے
روز دل سے بھلے سو لوگ اتر جاتے ہیں
پھر بھی ہم میں ترا معیار وہیں ہوتا ہے
سانس چلتی ہوئی محسوس نہیں ہوتی مجھے
بس ترے پاوں کی ٹھوکر سے یقیں ہوتا ہے
No comments:
Post a Comment