Urdu Deccan

Friday, January 13, 2023

کاشف واصفی

یوم پیدائش 02 جنوری 2000

دل جو دہلیز پر گڑا رہا ہے
اشک بھی آنکھ میں جڑا رہا ہے

ریل چل دی ہے منزلوں کی طرف
اور مسافر وہیں کھڑا رہا ہے

کاٹ لیتا نسیں جدائی میں
جانے کس سوچ میں اڑا رہا ہے

لوگ تو رو رہے تھے ہونے پر
مجھ پہ نہ ہونا بھی کڑا رہا ہے

آخری بار تو نے جب دیکھا 
جس کسی کو وہیں پڑا رہا ہے

میں تو مسمار ہو چکا کاشف
وہ بڑا تھا تبھی بڑا رہا ہے

کاشف واصفی



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...