Urdu Deccan

Thursday, December 30, 2021

شجاع خاور

 یوم پیدائش 24 دسمبر 1948


اس کو نہ خیال آئے تو ہم منہ سے کہیں کیا

وہ بھی تو ملے ہم سے ہمیں اس سے ملیں کیا


لشکر کو بچائیں گی یہ دو چار صفیں کیا

اور ان میں بھی ہر شخص یہ کہتا ہے ہمیں کیا


یہ تو سبھی کہتے ہیں کوئی فکر نہ کرنا

یہ کوئی بتاتا نہیں ہم کو کہ کریں کیا


گھر سے تو چلے آتے ہیں بازار کی جانب

بازار میں یہ سوچتے پھرتے ہیں کہ لیں کیا


آنکھوں کو کئے بند پڑے رہتے ہیں ہم لوگ

اس پر بھی تو خوابوں سے ہیں محروم کریں کیا


دو چار نہیں سینکڑوں شعر اس پہ کہے ہیں

اس پر بھی وہ سمجھے نہ تو قدموں پہ جھکیں کیا


جسمانی تعلق پہ یہ شرمندگی کیسی

آپس میں بدن کچھ بھی کریں اس سے ہمیں کیا


خوابوں سے بھی ملتے نہیں حالات کے ڈر سے

ماتھے سے بڑی ہو گئیں یارو شکنیں کیا


شجاع خاور


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...