یوم پیدائش 25 دسمبر 1954
عشق میں سود و زیاں کی جو وکالت کی ہے
نام پر اُس نے محبت کے تجارت کی ہے
ہم کو معلوم تھا انجامِ محبت کیا ہے
"اک سزا کاٹتے رہنے کی ریاضت کی ہے"
جب کیا عرضِ تمنا تو وہ مجھ سے بولا
لب کشائی کی یہ کیوں تونے حماقت کی ہے
تختۂ مشقِ ستم مجھ کو بنانے کے لئے
حاکِم وقت نے درپردہ ہدایت کی ہے
مُنتشر کردیا شیرازۂ ہستی اس نے
غمزہ و ناز سے برپا وہ قیامت کی ہے
عمر بھر جس کو سمجھتا تھا میں قائد اپنا
شر پسندوں کی پسِ پردہ قیادت کی ہے
منفرد سب سے ہے اقبال کا اندازِ بیاں
کیوں کہ فرسودہ روایت سے بغاوت کی ہے
عہد شکنی کا ہے الزام اب اس پر برقی
حق پسندی کی سدا جس نے حمایت کی ہے
احمد علی برقی اعظمی
No comments:
Post a Comment