یوم پیدائش 25 دسمبر 1965
کھینچتا ہے کون آخر دائرے در دائرے
دائرے ہی دائرے ہیں دائروں پر دائرے
پانیوں کی کوکھ سے بھی پھوٹتا ہے دائرہ
دیر تک پھر گھومتے رہتے ہیں اکثر دائرے
اس کتاب زیست کے بھی آخری صفحے تلک
کھینچ ڈالے قوس نے بھی زندگی پر دائرے
جانے کیا کیا گھومتا ہے گرد کی آغوش میں
جھانکتے ہیں آسمانوں سے سراسر دائرے
آنکھ میں بھی دائرہ ہے دائرے میں دائرہ
زندگانی دیکھتی ہے کیا برابر دائرے
ثمینہ گل
No comments:
Post a Comment