یوم پیدائش 25 دسمبر
کبھی یقیں میں کبھی تم گمان میں رہنا
مجھے جو مل نہ سکے اس جہان میں رہنا
نکل پڑا ہوں ترے بے نشاں جزیروں کو
نشان بن کے مرے بادبان میں رہنا
أسی کے در پہ ہے دستک کی آرزو، جس نے
ازل سیکھا ہے بے در مکان میں رہنا
کسی طرح سے بھی ٹوٹے نہ رابطہ اپنا
نظر سے ہٹ بھی گئے تم تو دھیان میں رہنا
سبب یہی ہے مِرے دل کی لامکانی کا
زمیں پہ چلتے ہوئے آسمان میں رہنا
فیصل فارانی
No comments:
Post a Comment