Urdu Deccan

Thursday, December 30, 2021

فرحت احساس

 یوم پیدائش 25 دسمبر 1952


مرے ثبوت بہے جارہے ہیں پانی میں

کسے گواہ بناؤں سرائے فانی میں


جو آنسوؤں میں نہاتے رہے سو پاک رہے

نماز ورنہ کسے مل سکی جوانی میں


بھڑک اٹھے ہیں پھر آنکھوں میں آنسوؤں کے چراغ

پھر آج آگ لگادی گئی ہے پانی میں


ہمی تھے ایسے کہاں کے کہ اپنے گھر جاتے

بڑے بڑوں نے گزاری ہے بے مکانی میں


بے کنار بدن کون پار کر پایا

بہت چلے گئے سب لوگ اس روانی میں


وصال و ہجر کہ ایک اک چراغ تھے دونوں

سیاہ ہو کے رہے شب کی بے کرانی میں


بس ایک لمس کہ جل جائیں سب خس و خاشاک

اسے وصال بھی کہتے ہیں خوش بیانی میں


کہانی ختم ہوئی تب مجھے خیال آیا

ترے سوا بھی تو کردار تھے کہانی میں


فرحت احساس


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...