قد بڑھانے کے بہانے کتنے
دوست دشمن ہوئے جانے کتنے
گُل ہوئی شمع تو معلوم ہوا
ظلم ڈھائے ہیں ہوا نے کتنے
کچھ تو ہو صرفِ حسابِ گُل بھی
پھول برسائے صبا نے کتنے
اے غمِ عشق بتا، کچھ تو بتا
غم دیئے تجھ کو خدا نے کتنے
روز اک تازہ بہانہ، توبہ
تم کو آتے ہیں بہانے کتنے
اک گلی اس کی ہے اک میخانہ
ہم غریبوں کے ٹھکانے کتنے
یاد آئے وہ گئے دن تو ظؔفر
کُھل گئے زخم پرانے کتنے
ظؔفر کلیم، ناگپور
No comments:
Post a Comment