Urdu Deccan

Tuesday, March 2, 2021

اجمل اجملی

 یوم پیدائش 01 مارچ 1932


وقت سفر قریب ہے بستر سمیٹ لوں

بکھرا ہوا حیات کا دفتر سمیٹ لوں


پھر جانے ہم ملیں نہ ملیں اک ذرا رکو

میں دل کے آئینے میں یہ منظر سمیٹ لوں


یاروں نے جو سلوک کیا اس کا کیا گلا

پھینکے ہیں دوستوں نے جو پتھر سمیٹ لوں


کل جانے کیسے ہوں گے کہاں ہوں گےگھر کے لوگ

آنکھوں میں ایک بار بھرا گھر سمیٹ لوں


تار نظر بھی غم کی تمازت سے خشک ہے

وہ پیاس ہے ملے تو سمندر سمیٹ لوں


اجملؔ بھڑک رہی ہے زمانے میں جتنی آگ

جی چاہتا ہے سینے کے اندر سمیٹ لوں


اجمل اجملی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...