یوم پیدائش 08 مارچ 1991
ترے اس حسن سے اپنی غزل کی ابتداء کر لوں
ترے جیسا حسیں مطلع بنے ایسی خطا کر لوں
بدن سوکھا پڑا ہے اور یہ تشنہ لبی اس پر
پلا ساقی کہ تیرے عشق میں خود کو فنا کر لوں
اٹھا تلوار ،کر لے وار، سر تن سے جدا کر لے
مرے قاتل! محبت کا ذرا سا حق ادا کر لوں
ہٹا پردہ رخِ روشن سے اب تو شام آئی ہے
برا کیا ہے اگر خود کو میں محبوبِ خدا کر لوں
محسن کشمیری
No comments:
Post a Comment