Urdu Deccan

Monday, November 29, 2021

بشری فرخ

 بظاہر تجھ سے ملنے کا کوئی امکاں نہیں ہے

دلاسوں سے بہلتا یہ دل ناداں نہیں ہے


چمن میں لاکھ بھی برسے اگر ابر بہاراں

تو نخل دل ہرا ہونے کا کچھ امکاں نہیں ہے


وہ اک دیوار ہے حائل ہمارے درمیاں جو

کسی روزن کا اس میں اب کوئی امکاں نہیں ہے


اگرچہ کھا گئی دیمک غموں کی بام و در کو

مگر ٹوٹی ابھی تک یہ فصیل جاں نہیں ہے


تمہاری روح بشریؔ قید ہے تن کے قفس میں

اسے آزاد کرنا معجزہ آساں نہیں ہے


بشریٰ فرخ


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...