Urdu Deccan

Monday, November 29, 2021

ساغر صدیقی

 یہ جو دیوانے سے دو چار نظر آتے ہیں

ان میں کچھ صاحب اسرار نظر آتے ہیں


تیری محفل کا بھرم رکھتے ہیں سو جاتے ہیں

ورنہ یہ لوگ تو بیدار نظر آتے ہیں


دور تک کوئی ستارہ ہے نہ کوئی جگنو

مرگ امید کے آثار نظر آتے ہیں


مرے دامن میں شراروں کے سوا کچھ بھی نہیں

آپ پھولوں کے خریدار نظر آتے ہیں


کل جنہیں چھو نہیں سکتی تھی فرشتوں کی نظر

آج وہ رونق بازار نظر آتے ہیں


حشر میں کون گواہی مری دے گا ساغرؔ

سب تمہارے ہی طرفدار نظر آتے ہیں


ساغر صدیقی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...