Urdu Deccan

Monday, November 29, 2021

حسن عباس رضا

 یوم پیدائش 20 نومبر 1951


آنکھوں سے خواب دل سے تمنا تمام شد

تم کیا گئے کہ شوق نظارہ تمام شد


کل تیرے تشنگاں سے یہ کیا معجزہ ہوا

دریا پہ ہونٹ رکھے تو دریا تمام شد


دنیا تو ایک برف کی سل سے سوا نہ تھی

پہنچی دکھوں کی آنچ تو دنیا تمام شد


شہر دل تباہ میں پہنچوں تو کچھ کھلے

کیا بچ گیا ہے راکھ میں اور کیا تمام شد


عشاق پر یہ اب کے عجب وقت آ پڑا

مجنوں کے دل سے حسرت لیلیٰ تمام شد


ہم شہر جاں میں آخری نغمہ سنا چلے

سمجھو کہ اب ہمارا تماشا تمام شد


اک یاد یار ہی تو پس انداز ہے حسنؔ

ورنہ وہ کار عشق تو کب کا تمام شد


حسن عباس رضا


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...