Urdu Deccan

Monday, November 29, 2021

خواجہ ساجد

 یوم پیدائش 21 نومبر 1968


کوئی شیشہ نہ در سلامت ہے 

گھر مرا دشت کی امانت ہے 


سارے جذبوں کے باندھ ٹوٹ گئے 

اس نے بس یہ کہا اجازت ہے 


جان کر فاصلے سے ملنا بھی 

آشنائی کی اک علامت ہے 


اس سے ہر رسم و راہ توڑ تو دی 

دل کو لیکن بہت ندامت ہے 


روبرو اس کے ایک شب جو ہوئے 

ہم نے جانا کہ کیا عنایت ہے 


دو قدم ساتھ چل کے جان لیا 

کیا سفر اور کیا مسافت ہے 


کل سیاست میں بھی محبت تھی 

اب محبت میں بھی سیاست ہے 


رات پلکوں پہ دل دھڑکتا تھا 

تیرا وعدہ بھی کیا قیامت ہے


خواجہ ساجد


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...