یوم پیدائش 21 نومبر
تیری قربت کی جستجو کی ہے
کیا عجب دل نے آرزو کی ہے
بات جو بھی تھی روبرو کی ہے
کب پس پشت گفتگو کی ہے
میں نے خود کو اگر نہیں بدلا
ترک کب تو نے اپنی خو کی ہے
سوچ تیری جدا ہے گر مجھ سے
کیوں پھر اتنی بھی گفتگو کی ہے
زندگی جی کے تھک چکے ہیں ہم
موت کی اب تو آرزو کی ہے
عرش کو چھو کے کیوں نہیں آتی
جب دعا کی ہے باوضو کی ہے
بھول جانا تیری ضرورت تھی
پوری تیری ہی آرزو کی ہے
تو نے کب مجھ سے بیوفائی کی
بات ساری تو اس لہو کی ہے
نائلہ راٹھور
No comments:
Post a Comment