Urdu Deccan

Monday, March 1, 2021

مختار صدیقی

 یوم پیدائش 01مارچ 1919


نور سحر کہاں ہے اگر شام غم گئی

کب التفات تھا کہ جو خوئے ستم گئی


پھیرا بہار کا تو برس دو برس میں ہے

یہ چال ہے خزاں کی جو رک رک کے تھم گئی


شاید کوئی اسیر ابھی تک قفس میں ہے

پھر موج گل چمن سے جو با چشم نم گئی


قبضہ میں جوش گل نہ خزاں دسترس میں ہے

راحت بھی کب ملی ہے اگر وجہ غم گئی


ہاں طرح آشیاں بھی انہیں خار و خس میں ہے

بجلی جہاں پہ خاص بہ رنگ کرم گئی


ہاں شائبہ گریز کا بھی پیش و پس میں ہے

وہ بے رخی کہ ناز کا تھی جو بھرم گئی


اب کائنات اور خداؤں کے بس میں ہے

اب رہبری میں قدرت دیر و حرم گئی


جادو غزل کا جذب تمنا کے رس میں ہے

یعنی وہ دل کی بات دلوں میں جو دم گئی


مختار صدیقی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...