یہاں پہ کون بھلا کس کو یار بھاتا ہے
یہاں تو آدمی ہی آدمی کو کھاتا ہے
وہ تیرے در کو بہت پر کشش بناتا ہے
وہ پچھلی رات کو آ کر دیا جلاتا ہے
جو دن میں اپنی تھکاوٹ کو دور کرتا ہے
وہ درد رات کو اکثر ہی جاگ جاتا ہے
تو اس پہ رحم کیا کر وہ مر نہ جائے کہیں
اے رات اپنا لہو وہ تجھے پلاتا ہے
No comments:
Post a Comment