راستہ ملتا نہیں
بند آنکھوں کو سفر میں راستہ ملتا نہیں
ہر کسی کو یونہی اونچا مرتبہ ملتا نہیں
قافلہ لوٹا گیا منزل کے پا لینے سے قبل
یاس میں ڈوبے ہوئے ہیں حوصلہ ملتا نہیں
احتساب اپنے عمل کا خود نہ کر پائے اگر
آدمیت سے وفا کا واسطہ ملتا نہیں
کچھ نہیں ہے زندگی رب کی محبت کے بغیر
کچھ سواۓ بندگی کے ، آسرا ملتا نہیں
کر دے جو تصویر کے ہر زخ کو روشن دوستو!
اب کہیں بھی ایسا نوری آئینہ ملتا نہیں
No comments:
Post a Comment