Urdu Deccan

Friday, February 19, 2021

کیف بھوپالی

 یوم پیدائش 20 فروری 1917


تھوڑا سا عکس چاند کے پیکر میں ڈال دے

تو آ کے جان رات کے منظر میں ڈال دے


جس دن مری جبیں کسی دہلیز پر جھکے

اس دن خدا شگاف مرے سر میں ڈال دے


اللہ تیرے ساتھ ہے ملاح کو نہ دیکھ

یہ ٹوٹی پھوٹی ناؤ سمندر میں ڈال دے


آ تیرے مال و زر کو میں تقدیس بخش دوں

لا اپنا مال و زر مری ٹھوکر میں ڈال دے


بھاگ ایسے رہنما سے جو لگتا ہے خضر سا

جانے یہ کس جگہ تجھے چکر میں ڈال دے


اس سے ترے مکان کا منظر ہے بد نما

چنگاری میرے پھوس کے چھپر میں ڈال دے


میں نے پناہ دی تجھے بارش کی رات میں

تو جاتے جاتے آگ مرے گھر میں ڈال دے


اے کیفؔ جاگتے تجھے پچھلا پہر ہوا

اب لاش جیسے جسم کو بستر میں ڈال دے


کیف بھوپالی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...