یوم پیدائش 20 فروری 1989
اب کہاں تیرے محلات میں جی لگتا ہے
مجھ سے مجنوں کا خرابات میں جی لگتا ہے
اس ڈگر پر تو قواٸد ہی بدل جاتے ہیں
عشق میں جیت نہیں مات میں جی لگتا ہے
حیف بیزار ہوٸے اپنی روایات سے ہم
اور مغرب کی خرافات میں جی لگتا ہے
ہاں یہی کھلتی جوانی ہے اسی عمر میں ہی
پیار کرنے کے تجربات میں جی لگتا ہے
یہ بھی اچھا ہے گناہوں کی سزا دنیا میں
یہ بھی اچھا ہے مکافات میں جی لگتا ہے
رب کی رحمت کی سند مجھ کو ملی ہے قمبر
صبح ِ اول کی عبادات میں جی لگتا ہے
قمبر عباس قمر
No comments:
Post a Comment