Urdu Deccan

Sunday, December 25, 2022

فرزانہ فرحت

یوم پیدائش 25 دسمبر 

اشکوں میں ڈھلا پر یہ زباں تک نہیں آیا
 ورنہ تو یہ طوفان کہاں تک نہیں آیا
 
دنیا نے بہت کچھ ہے لکھا اہلِ جنوں پر
لیکن کوئی الزام یہاں تک نہیں آیا

جب تیرا عدو تیرے نشا نے پہ کھڑا تھا
اچھا ہے ترا تیر کماں تک نہیں آیا

وہ عشق کی آتش تھی کہ جلتا رہا یہ جسم
شعلوں کا دھواں دل کے مکاں تک نہیں آیا

وہ میرے تعاقب میں تو آتا رہا برسوں
میں آج جہاں ہوں وہ وہاں تک نہیں آیا

رکھتا ہے مرے دل کے خرابوں کو جو آباد
نام اس کا کبھی میری زباں تک نہیں آیا

دل میں مرے کچھ وہم بھی آتے رہے فرحت 
پر اس سے بچھڑنے کا گماں تک نہیں آیا

فرزانہ فرحت


 

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...