Urdu Deccan

Friday, January 13, 2023

شبینہ ادیب

یوم پیدائش 27 دسمبر 1974

خموش لب ہیں جھکی ہیں پلکیں دلوں میں الفت نئی نئی ہے
ابھی تکلف ہے گفتگو میں ابھی محبت نئی نئی ہے

ابھی نہ آئے گی نیند تم کو ابھی نہ ہم کو سکوں ملے گا
ابھی تو دھڑکے گا دل زیادہ ابھی یہ چاہت نئی نئی ہے

بہار کا آج پہلا دن ہے چلو چمن میں ٹہل کے آئیں
فضا میں خوشبو نئی نئی ہے گلوں میں رنگت نئی نئی ہے

جو خاندانی رئیس ہیں وہ مزاج رکھتے ہیں نرم اپنا
تمہارا لہجہ بتا رہا ہے تمہاری دولت نئی نئی ہے

ذرا سا قدرت نے کیا نوازا کہ آ کے بیٹھے ہو پہلی صف میں
ابھی سے اڑنے لگے ہوا میں ابھی تو شہرت نئی نئی ہے

بموں کی برسات ہو رہی ہے پرانے جانباز سو رہے ہیں
غلام دنیا کو کر رہا ہے وہ جس کی طاقت نئی

شبینہ ادیب




 

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...