درد ہونا قرار پایا ہے
یعنی رونا قرار پایا ہے
میری قسمت میں رتجگے آئے
ان کا سونا قرار پایا ہے
فکر ہونے لگی ہے کانٹوں کی
یہ بچھونا قرار پایا ہے
آ ندامت گلے لگا مجھ کو
داغ دھونا قرار پایا ہے
دشت شاہد بلا رہا ہے مجھے
پھر سے کھونا قرار پایا ہے
شاہد عباس ملک
No comments:
Post a Comment