Urdu Deccan

Saturday, January 22, 2022

محمد امتیاز قیصر

 یوم پیدائش 19 جنوری


کارِ جنوں میں خود کو نہ خود کی خبر ملے

دستِ طلب کو اپنا ہی شوریدہ سر ملے


رُخ آسماں کا لرزہ بر اندام کیوں نہ ہو

نوکِ سناں پہ جب کوئی پاکیزہ سر ملے


 آئے نظر شفق پہ پرندے شکستہ حال

 وہ چاہتے ہیں اب انھیں زارِ شجر ملے

 

 مجھ کو ہے زندگی سے زیادہ قضا عزیز

 ”یا رب مری دعا کو نہ بابِ اثر ملے“

 

 قیصر کو ابتغائے محبت سے کیا غرض

 حسرت ہے اس کے دل میں کہ سوزِ جگر ملے

 

محمد امتیاز قیصر


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...