Urdu Deccan

Friday, November 12, 2021

عطا عابدی

 یوم پیدائش 01 نومبر 1962


تماشا زندگی کا روز و شب ہے

ہماری آنکھوں کو آرام کب ہے


چمکتی ہے تمنا جگنوؤں سی

اندھیری رات میں رونق عجب ہے


ضرورت ڈھل گئی رشتے میں ورنہ

یہاں کوئی کسی کا اپنا کب ہے


کہیں دنیا کہاں اس کے تقاضے

وہ تیرا مے کدہ یہ میرا لب ہے


زباں ہی تیرا سرمایہ ہے لیکن

عطاؔ خاموش یہ جائے ادب ہے


عطا عابدی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...