یوم پیدائش 02 نومبر
سجے گی نامہِ اعمال میں کتابِ نعت
بہ روزِ حشر ملے گا ہمیں ثوابِ نعت
چمک رہے ہیں شبستانِ دل میں رنگ و نور
میں دیکھتا ہوں کہ جلوہ نما ہے خوابِ نعت
غزل کے خار اتارو طلب کے پیڑوں سے
کہ رکھ دو عشق کے گلدان میں گلابِ نعت
وجودِ شعر مہکتا ہے ان کی سیرت سے
کہ اصل میں ہے حیاتِ نبی ، نصابِ نعت
دیارِ روح میں انوار بھرنے کو احمد
طلوع ہوتا ہے دل سے یہ آفتابِ نعت
احمد زوہیب
No comments:
Post a Comment