ہر اک کو آس دلائے گا چھوڑ جائے گا
وہ سبز باغ دکھائے گا چھوڑ جائے گا
کرے گا سب کو ہی قائل وہ میٹھی باتوں سے
جو تارے توڑ کے لائے گا چھوڑ جائے گا
کوئی رہے نہ رہے اس کو فرق پڑنا نہیں
نیا وہ دوست بنائے گا چھوڑ جائے گا
وہ چال باز تجھے اپنی یوں ہتھیلی پر
جما کے سرسوں دکھائے گا چھوڑ جائے گا
تجھے کرے گا محبت میں مبتلا اور پھر
وہ انگلیوں پہ نچائے گاچھوڑ جائے گا
اُسے نہیں ہے کوئی ڈر تری حکومت کا
وہ کاروبار اُٹھائے گا چھوڑ جائے گا
عجیب اُس کی محبت پہ مت یقین کرو
تمہیں گلے تو لگائے گا چھوڑ
جائے گا
عجیب ساجد
No comments:
Post a Comment