Urdu Deccan

Friday, November 12, 2021

عجیب ساجد

 ہر اک کو آس دلائے گا چھوڑ جائے گا 

وہ سبز باغ دکھائے گا چھوڑ جائے گا 


کرے گا سب کو ہی قائل وہ میٹھی باتوں سے 

جو تارے توڑ کے لائے گا چھوڑ جائے گا


کوئی رہے نہ رہے اس کو فرق پڑنا نہیں 

نیا وہ دوست بنائے گا چھوڑ جائے گا


وہ چال باز تجھے اپنی یوں ہتھیلی پر 

جما کے سرسوں دکھائے گا چھوڑ جائے گا 


تجھے کرے گا محبت میں مبتلا اور پھر 

وہ انگلیوں پہ نچائے گاچھوڑ جائے گا 


اُسے نہیں ہے کوئی ڈر تری حکومت کا

وہ کاروبار اُٹھائے گا چھوڑ جائے گا


عجیب اُس کی محبت پہ مت یقین کرو 

تمہیں گلے تو لگائے گا چھوڑ


جائے گا


عجیب ساجد

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...