یوم پیدائش 01 جنوری 1920
ترے بغیر ہے اب یہ مری خوشی اے دوست
خوشی ملے نہ مجھے عمر بھر کبھی اے دوست
ترا خیال تھا مقصود زندگی اپنا
تری طلب تھی اندھیرے میں روشنی اے دوست
اب اس کے بعد کسے آرزو ہے جینے کی
تری نگاہ کرم تک تھی زندگی اے دوست
تری جدائی میں اکثر یہ سوچتا ہوں میں
نہ جانے کیسے کٹے گی یہ زندگی اے دوست
جو تجھ کو ڈھونڈھنا چاہا تو کیا گناہ کیا
تری تلاش کوئی جرم تو نہ تھی اے دوست
ہنسا بھی ہوں میں بہت اس حیات فانی میں
اب آئے گی نہ لبوں پر کبھی ہنسی اے دوست
بڑا ستم ہے ملے تجھ سے تیرے شارقؔ کو
ترے جمال سے محروم زندگی اے دوست
شارق میرٹھی
No comments:
Post a Comment