یوم پیدائش 01 جنوری 1890
تم نہیں پاس کوئی پاس نہیں
اب مجھے زندگی کی آس نہیں
کشمکش میں نہ روح پڑ جائے
یوں تو مرنے کا کچھ ہراس نہیں
لالہ و گل بجھا سکیں جس کو
عشق کی پیاس ایسی پیاس نہیں
عمر سی عمر ہو گئی برباد
دل ناداں عبث اداس نہیں
سانس لینے میں درد ہوتا ہے
اب ہوا زندگی کی راس نہیں
راہ میں اپنی خاک ہونے دے
اور کچھ میری التماس نہیں
کیا بتاؤں مآل شوق جگرؔ
آہ قائم مرے حواس نہیں
جگر بریلوی
No comments:
Post a Comment