یوم پیدائش 02 جنوری 1927
رموز مصلحت کو ذہن پر طاری نہیں کرتا
ضمیر آدمیت سے میں غداری نہیں کرتا
قلم شاخ صداقت ہے زباں برگ امانت ہے
جو دل میں ہے وہ کہتا ہوں اداکاری نہیں کرتا
میں آخر آدمی ہوں کوئی لغزش ہو ہی جاتی ہے
مگر اک وصف ہے مجھ میں دل آزاری نہیں کرتا
میں دامان نظر میں کس لیے سارا چمن بھر لوں
مرا ذوق تماشا بار برداری نہیں کرتا
مکافات عمل خود راستہ تجویز کرتی ہے
خدا قوموں پہ اپنا فیصلہ جاری نہیں کرتا
مرے بچے تجھے اتنا توکل راس آ جائے
کہ سر پر امتحاں ہے اور تیاری نہیں کرتا
میں آسیؔ حسن کی آئینہ داری خوب کرتا ہوں
مگر میں حسن کی آئینہ برداری نہیں کرتا
عاصی کرنالی
No comments:
Post a Comment