Urdu Deccan

Wednesday, January 12, 2022

عاصی کرنالی

 یوم پیدائش 02 جنوری 1927


رموز مصلحت کو ذہن پر طاری نہیں کرتا

ضمیر آدمیت سے میں غداری نہیں کرتا


قلم شاخ صداقت ہے زباں برگ امانت ہے

جو دل میں ہے وہ کہتا ہوں اداکاری نہیں کرتا


میں آخر آدمی ہوں کوئی لغزش ہو ہی جاتی ہے

مگر اک وصف ہے مجھ میں دل آزاری نہیں کرتا


میں دامان نظر میں کس لیے سارا چمن بھر لوں

مرا ذوق تماشا بار برداری نہیں کرتا


مکافات عمل خود راستہ تجویز کرتی ہے

خدا قوموں پہ اپنا فیصلہ جاری نہیں کرتا


مرے بچے تجھے اتنا توکل راس آ جائے

کہ سر پر امتحاں ہے اور تیاری نہیں کرتا


میں آسیؔ حسن کی آئینہ داری خوب کرتا ہوں

مگر میں حسن کی آئینہ برداری نہیں کرتا


عاصی کرنالی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...