یوم پیدائش 13 جنوری
روح سے ٹوٹا رابطہ دل کا
جانتے ہو یہ مسئلہ دل کا
تری باتیں ہیں رات کا کھانا
تری صورت ہے ناشتہ دل کا
پڑھ کے ان نیلگوں سی آنکھوں کو
کھینچ لیتا ہوں زائچہ دل کا
پہلے آفت ہے زندہ رہنا بھی
اور اوپر سے سانحہ دل کا
رہنما بن گیا ہے رہزن اب
ورنہ لٹتا نہ قافلہ دل کا
گھومتا ہے ازل سے چاک کے ہی
ایک نقطے پہ دائرہ دل کا
زندگی تُو بتا کہ کس منہ سے؟
جان لے گا یہ حادثہ دل کا
مزمل حسین ساقیٓ
No comments:
Post a Comment