یوم پیدائش:01 جنوری 1965
گزریں پھر ایک حادثۂ خونچکاں سے ہم
اے دوست ایسا حوصلہ لائیں کہاں سے ہم
ہر دن ہیں مشکلات و مسائل نئے نئے
شاید گزر رہے ہیں کسی امتحاں سے ہم
پیدا ہو کیسے جذبۂ تسخیر کائنات
آزاد ہی نہ ہو سکے وہم و گماں سے ہم
اپنے لئے جو باعث صد افتخار تھی
اب اس گھڑی کو ڈھونڈ کے لائیں کہاں سے ہم
رہزن کا خوف چھوڑیئے پہلے یہ سوچیے
خود کو بچا کے کیسے رکھیں پاسباں سے ہم
کیسے الگ کریں گی زمانے کی گردشیں
ہندوستاں ہے ہم سے تو ہندوستاں سے ہم
مقبولؔ کیا کریں کہ طبیعت ہے حق پسند
محظوظ ہونے والے نہیں داستاں سے ہم
مقبول احمد مقبول
No comments:
Post a Comment