Urdu Deccan

Tuesday, January 18, 2022

شاہدہ سردار

 یوم پیدائش:01 جنوری 1971


نہیں کہ تم کو سہارے فریب دے کے گئے

ہمیں بھی دوست ہمارے فریب دے کے گئے


پھر اس کے بعد سرابوں کا ایک صحرا تھا

چمکتی رات کے تارے فریب دے کے گئے


جو وقت ہجر میں کاٹا وہ معتبر ٹھہرا

جولمحے ساتھ گزارے فریب دے کے گئے


کوئی ستارا نہ ابھرا وفا کے ساحل پر

سمندروں کے نظارے فریب دے کے گئے


وہیں پہ راکھ تھے پھر خواب میری پلکوں کے

کبھی جو اپنے سہارے فریب دے کے گئے


نگہہ نے شوق سے دیکھا صبا کی آمد کو

ہوا کے سارے اشارے فریب دے کے گئے


پڑی نظر جو کتابوں میں خشک پھولوں پر

وہیں پہ ضبط ہمارے فریب دے کے گئے


شاہدہ سردار


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...