Urdu Deccan

Friday, November 12, 2021

نویش ساہو

 یوم پیدائش 01 نومبر


جو کرتے تھے الٹا سیدھا کرتے تھے 

ہم پتھر پہ دریا پھینکا کرتے تھے 


اس جنگل کے پیڑوں سے میں واقف ہوں 

گر جاتے تھے جس پر سایہ کرتے تھے 


میں بستی میں تتلی پکڑا کرتا تھا 

باقی سارے لوگ تو جھگڑا کرتے تھے 


کچھ بچے سیلابوں میں بہہ جاتے ہیں 

ہم پلکوں سے دریا روکا کرتے تھے 


سب روحیں ذہنوں پر کپڑا رکھتی تھیں 

ہم بس جسموں کا ہی پردہ کرتے تھے 


روز مشاہد رہتے تھے ہم شام تلک 

پھر سورج کا ماتھا چوما کرتے تھے 


میں اس آگ میں جسم جلا کر آیا تھا 

جس میں سارے آنکھیں سیکا کرتے تھے


نویش ساہو


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...