یوم پیدائش 17جنوری
فریبِ ضو میں ہمیں کس نے لا اچھالا ہے
سجھائی کچھ نہیں دیتا کہاں اجالا ہے
وگرنہ کون تھا جو تیری پرورش کرتا
خدائے فکر تجھے میں نے ہی تو پالا ہے
تماشا دیکھتی آنکھوں ! سلامتی پاؤ
تمھارے شوق سے کرتب مرا نرالا ہے
میں اپنے کرب کو سہلا رہا ہوں مدت سے
یہ میری راکھ پہ سر رکھ کے سونے والا ہے
ترے حصار میں آ کر بدل گیا ہوں میں
مرا وجود بھی اب روشنی کا ہالہ ہے
مرے لیے ہے وہی میرا حکمِ کن شاہد
حصارِ وقت سے جو لمحہ بھی نکالا ہے
شاہد فیروز
No comments:
Post a Comment