Urdu Deccan

Saturday, January 22, 2022

اختر مادھو پوری

 یوم پیدائش 18 جنوری 1929


شہر کا شہر جلا اور اجالا نہ ہوا

سانحہ کیا یہ مقدر کا نرالا نہ ہوا


ہے فقط نام کو آزادئ اظہار خیال

ورنہ کب کس کے لبوں پر یہاں تالا نہ ہوا


ٹوٹتے شیشے کو دیکھا ہے زمانے بھر نے

دل کے ٹکڑوں کا کوئی دیکھنے والا نہ ہوا


جس نے پرکھا انہیں وہ تھی کوئی بے جان مشین

دل کے زخموں کا بشر دیکھنے والا نہ ہوا


کس قدر یاس زدہ ہے یہ حصار ظلمت

دل جلائے بھی تو ہر سمت اجالا نہ ہوا


دشت غربت کے سفر کی یہ اذیت ناکی

خشک تلووں کا ابھی ایک بھی چھالا نہ ہوا


ضبط کا حد سے گزر جانا یہی ہے اخترؔ

دل سلگتا ہے مگر ہونٹوں پہ نالہ نہ ہوا


اختر مادھو پوری


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...