Urdu Deccan

Sunday, January 2, 2022

جعفر شیرازی

 یوم پیدائش 01 جنوری 1920


عکس جا بہ جا اپنی ذات کے گراتا ہے

کون آسمانوں سے آئنے گراتا ہے


میں نے روپ دھارا ہے اس کی روح کا اور وہ

میرے نقش ہی میرے سامنے گراتا ہے


عمر بھر اٹھائے گا دکھ مرے بکھرنے کا

آنکھ کی بلندی سے کیوں مجھے گراتا ہے


شعلۂ محبت اور آب اشک اے ناداں

روشنی کو دریا میں کس لئے گراتا ہے


وہ ہوا کا جھونکا بھی میرا سخت دشمن ہے

شاخ سے جو پتے کو زور سے گراتا ہے


جذب کر نہ لے جعفرؔ سوچ لہر کی تجھ کو

تو کہاں سمندر میں کنکرے گراتا ہے


جعفر شیرازی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...