Urdu Deccan

Tuesday, June 15, 2021

جاوید احمد غامدی

 اٹھ کہ یہ سلسلۂ شام و سحر تازہ کریں

عالمِ نو ہے ترے قلب و نظر تازہ کریں


اس زمانے کو بھی دیں اور زمانہ کوئی

پھر اٹھیں ولولۂ علم و ہنر تازہ کریں


تیری تدبیر سے نومید ہوئی ہے فطرت

راستے اور بھی ہیں رختِ سفر تازہ کریں


شعلۂ طور اٹھے آتشِ فاراں ہو کر

پھر تری خاک میں پوشیدہ شرر تازہ کریں


حرف و آہنگ نہ ہوں سوزِ دروں سے خالی

ہر رگِ ساز میں اب خونِ جگر تازہ کریں


جاوید احمد غامدی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...