یوم پیدائش 01 جون 1948
دنیا سے تن کو ڈھانپ قیامت سے جان کو
دو چادریں بہت ہیں تری آن بان کو
اک میں ہی رہ گیا ہوں کیے سر کو بار دوش
کیا پوچھتے ہو بھائی مرے خاندان کو
جس دن سے اپنے چاک گریباں کا شور ہے
تالے لگا گئے ہیں رفوگر دکان کو
فی الحال دل پہ دل تو لیے جا رہے ہو تم
اور جو حساب بھول گیا کل کلان کو
دل میں سے چن کے ہم بھی کوئی غنچہ اے نسیم
بھیجیں گے تیرے ہاتھ کبھی گلستان کو
مشغول ہیں صفائی و توسیع دل میں ہم
تنگی نہ اس مکان میں ہو میہمان کو
احمد جاوید
No comments:
Post a Comment