یوم پیدائش 8 جون 1913
فاصلہ تو ہے مگر کوئی فاصلہ نہیں
مجھ سے تم جدا سہی دل سے تم جدا نہیں
کاروان آرزو اس طرف نہ رخ کرے
ان کی رہ گزر ہے دل عام راستہ نہیں
اک شکست آئینہ بن گئی ہے سانحہ
ٹوٹ جائے دل اگر کوئی حادثہ نہیں
آئیے چراغ دل آج ہی جلائیں ہم
کیسی کل ہوا چلے کوئی جانتا نہیں
آسماں کی فکر کیا آسماں خفا سہی
آپ یہ بتائیے آپ تو خفا نہیں
کس لیے شمیمؔ سے اتنی بدگمانیاں
مل کے دیکھیے کبھی آدمی برا نہیں
شمیم کرہانی
No comments:
Post a Comment