یوم پیدائش 08 جون 1938
ہر آدمی کو خواب دکھانا محال ہے
شعلوں میں جیسے پھول کھلانا محال ہے
کاغذ کی ناؤ بھی ہے کھلونے بھی ہیں بہت
بچپن سے پھر بھی ہاتھ ملانا محال ہے
انساں کی شکل ہی میں درندے بھی ہیں مگر
ہر عکس آئینے میں دکھانا محال ہے
مشکل نہیں اتارنا سورج کو تھال میں
لیکن چراغ اس سے جلانا محال ہے
اک بار خود جو لفظوں کے پنجرے میں آ گیا
اس طائر نوا کو اڑانا محال ہے
اپنے لہو کی بھینٹ چڑھانے کے بعد بھی
قدروں کی ہر فصیل تک آنا محال ہے
تا عمر اپنی فکر و ریاضت کے باوجود
خود کو کسی سزا سے بچانا محال ہے
ظہیرؔ غازی پوری
No comments:
Post a Comment