Urdu Deccan

Tuesday, June 15, 2021

شمشاد شاد

 کاسہء سر میں ہے میرے اک عدد نادر دماغ

لوگ ایسے ہی نہیں کہتے مجھے حاضر دماغ


دل اسیرِ غم ہوا جاتا ہے قصداً ان دنوں

ایسی صورت میں کرے تو کیا کرے آخر دماغ


کیا کسی کی بات کی گہرائی تک پہنچے گا یہ

 دل کا موقف تک سمجھنے سے ہے جب قاصر دماغ


کیوں نہ حاصل ہو اسے فرماں روائی جسم کی

سر سے پا تک جب ہے ایک اک عضو پر قادر دماغ


اُس کی میٹھی میٹھی باتوں میں نہ آ جانا کہیں 

چہرے سے معصوم ہے لیکن ہے وہ شاطر دماغ


کیا پھنساؤگے مجھے تم سازشوں کے جال میں 

مجھ کو میرے رب نے بخشا ہے میاں وافر دماغ


کی ہے کتنی بار اِسے تنبیہ ایماں نے مگر

باز آتا ہی نہیں اِلحاد سے کافر دماغ


ایک بس تم ہی نہیں ہو باہنر سنسار میں

ہم بھی کہلاتے ہیں اپنے آپ میں ماہر دماغ


شاؔد پہلی سی توجہ اب اِسے حاصل نہیں

اسلئے اعضاۓ تن میں ہے گراں خاطر دماغ


شمشاد شاد


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...